اک عمر کے بعد اس کو دیکھا
آنکھوں میں سوال تھے ہزاروں
ہونٹوں پہ مگر وہی تبسم
چہرے پہ لکھی ہوئی اداسی
لہجے میں مگر بلا کا ٹھہراو
آواز میں گونجتی جدائی
بانہیں تھیں مگر وصال ساماں
سمٹی ہوئی اس کے بازووں میں
تادیر میں سوچتی رہی تھی
کس ابر گریز پا کی خاطر
میں کیسے شجر سے کٹ گئی تھی
کس چھاوں کو ترک کردیا تھا
پروین شاکّر
لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی
Reviewed by Zintovlogs
on
March 01, 2020
Rating:
No comments: