کچھ دن سے یہ آنکھ نم بہت ہے
مل لیتا ہے گفتگو کی حد تک
اتنا ہی ترا کرم بہت ہے
گھر آپ ہی جگمگا اٹھے گا
دہلیز پہ اک قدم بہت ہے
مل جائے آگر تری رفاقت
مجھ کو تو یہی جنم بہت ہے
کیا شپ سے ہمیں سوال کرنا
ہونا ترا صبح دم بہت ہے
کیوں بجھنے لگے چراغ میرے
اب کے تو ہوا بھی کم بہت ہے
چپ کیوں تجھے لگ گئی ہے پروینّ
سنتے تھے کہ تجھ میں رم بہت ہے
پروین شاکّر
کیا بات ہے جس کا غم بہت ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
March 12, 2020
Rating:
No comments: