banner image

Facebook

banner image

Honey Trap


پڑھیے اور آگے پہنچائیے تاکہ احباب محتاط ہوسکیں.....
سوشل میڈیا وارفئیر، ففتھ جنریشن وار فئیر اور میں نے اپنی طرف سے اس وار کو نام دیا تھا "سائیکلوجیکل وارفئیر". پچھلی ایک تحریر جو کہ میں نے "ففتھ جنریشن وارئیر کو خراجِ تحسین" کے عنوان سے لکھی تھی میں ذکر کیا تھا کہ "سائیکلوجیکل وارفئیر" سرحد پہ لڑی جانے والی لڑائی سے کہیں مشکل اور پیچیدہ ہے اور جنگ میں ہار کا مطلب ہے ذہنی و نفسیاتی طور شکست کھا جانا جو شاید جسمانی معذروی سے کہیں ذیادہ تکلیف دے ہے تو اس جنگ میں صبر، حوصلہ اور دماغ کو ایکٹیو رکھا فرضِ عین ہے ورنہ کالی گھاٹی آپکی منتظر ہے.
ہم نے بچپن سے ایک ضربِ المثل سنی بلکہ خود اس کا متعدد بار استعمال کیا ہوگا "محبت اور جنگ میں سب جائز ہے" اور واقعی میں ایسا ہی ہے محبت میں نہ سہی لیکن جنگ میں ضرور سب کچھ جائز ہے اور جو ہم سوشل میڈیا پہ لڑ رہے ہیں یہ بھی جنگ ہی ہے ایٹمی جنگ سے ذیادہ خطرناک ہے اور اس جنگ میں پوری قوم حالتِ جنگ میں رہتی ہے.
چلیں اب اصل مدعے پر آتا ہوں جیسا کے میں نے اوپر لکھا کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے تو جنگ میں پہلے دشمن نے سرحدوں پہ جنگ کی کوشش کی مگر الحمدللہ ناکام رہا، پھر پچاس ملکوں کی فوج لیکر آئے مگر منہ کی کھائی، سیاسی بنیادوں پہ کبھی مذہبی بنیادوں پہ غرض ہر طرح دشمن کو منہ کی کھانا پڑی.
پھر دشمن نے محاذ کھولا ففتھ جنریشن وارفئیر کا یعنی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ایک نیا میدانِ جنگ کھول لیا. یہاں بھی الحمدللہ دشمن کو شکست ہوئی لیکن دشمن پیچھے نہیں ہٹا. جیسا کہ میدانِ جنگ میں مہلک ہتھیار استعمال ہوتے ہیں ویسے ہی اس جنگ کا سب مہلک ہتھیار ہے "ہنی ٹریپ".
ہم نے یہ ورڈ اکثر انڈین فورسز کے ساتھ سنا لیکن یہاں آپ کے سامنے جو انکشاف کرنے جا رہا ہوں وہ رونگٹے کھڑے کرنے کو کافی ہے.
کچھ عرصے سے دیکھ رہے تھے کہ سوشل میڈیا سے ہمارے کافی دوست جو باقاعدہ طور پر ٹرینڈ تھے جن میں سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ، ہیکرز، بلاگرز منظرِ عام سے غائب ہو رہے تھے جن سے رابطوں کی کوشش کی لیکن چند ایک سے رابطوں کے سوا کسی کا علم نہیں بہرحال پچھلے چند دن سے منظرِ عام رہنے کا مقصد یہی تھا کہ اس پہ چند سینئرز مل کر کام کر رہے تھے جس کے بعد انکشاف ہوا کہ جو لوگ کام کرتے کرتے غائب ہوئے ان میں 95 فیصد دوست ہنی ٹریپ کا شکار ہوئے ہیں.
اب بتاتا ہوں انہیں ہنی ٹریپ کیسے کیا گیا تو کل تک اس کام کے پیچھے ملک سے باہر لوگ بیٹھے تو اتنا ٹریس کرلیا جاتا کہ پاکستان سے باہر کا نمبر استعمال ہو رہا ہے یا لوکیشن ٹریس کر لی جاتی لیکن اب یہ کام باقاعدہ طور پر پاکستان میں موجود ایسی ہزاروں لڑکیوں کو سونپ دیا گیا ہے جو کسی بھی طرح غلط کاموں میں رہ چکی ہیں اب غلط کاموں کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا آپ بہتر سمجھتے ہیں بس یہ بتا دوں کہ کل جو چند پیسوں کے لیے غلط کام کر رہی تھیں آج انکی بڑی تعداد سوشل میڈیا پر لبھانے کے لیے میدان میں آچکی ہیں.
تو ایسی لڑکیوں کو ہزاروں روپے فراہم کیے جاتے ہیں اور یہ لوگ اب سوشل میڈیا پر اپنا کام شروع کرچکی ہیں. پچھلے دنوں میں 500 کے قریب ایسے نمبر ٹریس کیے گئے جو کراچی، لاہور، فیصل آباد، پشاور، پنڈی اور اسلام آباد سیمت ملک کے دیگر علاقوں سے سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہیں.
اب یہاں سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ ان 500 نمبروں سے 487 نمبر ہمارے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ حضرات کے ساتھ فیس بک، ٹوئیٹر یا وٹس ایپ پر ایڈ ہیں اور مسلسل انہیں اپنے جال میں پھنسا رہی ہیں جو کہ حد درجہ افسوس کا مقام ہے کہ چند ٹکوں کے لیے یہ لوگ اپنا دین ایمان شرم و حیاء تو بیچ ہی چکے مگر اب باری ملک کی ہے پاکستان کے ففتھ جنریشن وارئیرز کو ٹارگٹ کرنا ہے اور یہ چند لوگ نہیں ایک پورا نیٹ ورک ہے.
ایسی ہی چند دشمن کے ہاتھوں استعمال ہونے والی لڑکیوں کے موبائل میں انٹری ماری گئی تو انہیں باقاعدہ طور پر پاکستان میں بیٹھا دشمن مافیا اہداف فراہم کر رہا تھا کہ کس انداز میں انہوں نے پاکستانی جوانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے جس کے لیے انہوں رقم، موبائل نمبرز ، لیپ ٹاپ اور موبائل فون تک فراہم کیے گئے ہیں 1500 کے بارے میں ہمیں خبر ہے 500 تک ہمیں رسائی ہے جبکہ انکی تعداد کافی ذیادہ ہے اور دن رات اس پہ کام جاری ہے.
خیر چند متاثرہ ایکٹیوسٹ سے بات کی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم سے پہلے پہل ان باکس میں رابطے کیے گئے " کچھ پوچھنا" ہے کہہ کر. پھر اپنے تعارف کروائے گئے اپنے ایڈریسز دئیے گئے اپنے موبائل نمبر دئیے گئے اور ہم ان کو پاکستان سمجھ کر دھوکے میں آگئے جس کے بعد انہوں نے ہمیں ہمارے مقصد سے ہٹانے کے لیے ہر اوچھا ہتھکنڈہ استعمال کیا ہمیں ایسے گروپس میں ایڈ کیا گیا جہاں فحش واچ پارٹی چلتی اور ہم پاکستان کے لیے کیے جانے والے کام سے غافل ہوگئے اس کے بعد انہوں نے ثبوت کے طور پر ہمارے سکرین شارٹ رکھنے شروع کردیے اور جب آنکھیں کھلیں تو بہت دیر ہوچکی تھی ہم ذہنی طور پر الجھائے جاچکے تھے پھر شرمندگی کی وجہ سے یہ راستہ ہی چھوڑ دیا.
جبکہ یہ سب کچھ آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے پاکستان کے بڑے بڑے گروپس اور پیجز پہ فحش ویڈیو چلا کر نوجوانوں کی خاص کر سوشل میڈیا پر پاکستان کے لیے کام کرنے والوں کو ٹارگٹ کرکے مقصد سے ہٹایا جا رہا ہے. جھوٹ فریب محبت عشق جیسے فریبوں میں پھنسایا جا رہا ہے.
انہیں جسمانی و زبانی بےہودگیوں سے لبھایا جارہا انکے فیس بک اور وٹس ایپ گروپس میں انٹری مار کر انہیں بھٹکایا جارہا ہے، انکی انفارمیشن لی جارہی ہے اس کےعلاوہ انکے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اکثر اپنی اصل تصاویر، نمبر اور ذاتی معلومات دیکر پھنس رہے ہیں اور کچھ اپنے فیس بک گروپس اور پیجز سے ہاتھ دھو رہے ہیں.
یہاں لکھنے بیٹھوں تو تحریر کافی طویل ہو جائے تو بس آخر میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ میسنجر کے غیر ضروری استعمال سے بچیں، اپنی انفارمیشن شئیر نہ کریں، اس دھوکے میں نہ آئیں کہ لڑکی کا نمبر پاکستانی ہے ایڈریس پاکستان کا ہے تو وہ آپکے لیے ہی بیٹھی ہے ایسا ہرگز نہیں ہے کسی پہ بھروسہ نہ کریں ایسا نہ ہو کسی اندھے کنویں میں جا گریں اور اگر آپ ایسے کسی گھناؤنے کھیل کا شکار ہوچکے ہیں تو ہمیں اس حوالے سے انفارمیشن فراہم کرسکتے ہیں.
خدا کی قسم دشمن اب اس طرح ایکٹیو ہوچکا ہے آپ کو ہوشیار رہنا ہے اگر کسی کو رپلائی کرنا ہے تو بس کام کی بات تک ہی رہیں یا صرف ان لوگوں سے ہی رابطے میں رہیں جنہیں آپ اچھی طرح جانتے ہوں. اسکے علاوہ آگے بڑھنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ جو لکھا ہے حالات اس سے کہیں ذیادہ بگڑے ہوئے ہیں


Honey Trap Honey Trap Reviewed by Zintovlogs on February 25, 2020 Rating: 5

No comments:

This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking

district Badin This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking and very sad . They have no facilities e...

Powered by Blogger.