ہم بھی کچھ اور ہو گئے، ہم بھی بدل گئے
کس انجمن میں داد طلب ہوں وہ کم نصیب
جو شام نارسی کے اندھیروں میں جل گئے
ہے یاد راہ عشق انہی قافلوں کی یاد
جو زندگی کی دوڑ میں آگے نکل گئے
اے جان نعمگی ! انہیں اب یاد بھی نہ کر
وہ راگ آگ ہو گئے، وہ ہونٹ جل گئے
لفظ وفا سے اب وہ تاثر نہ کر قبول
اس عام فہم لفظ کے معنی بدل گئے
جون ایلیاّ
وہ کیا تغیرات کے سانچے میں ڈھل گئے
Reviewed by Zintovlogs
on
February 27, 2020
Rating:
No comments: