سیر دنیا کرے دل، باغ کا در تو کھولے
یہ پرندہ کبھی پرواز کو پر تو کھولے
میں تو، تا عمر، ترے شہر میں رکنا چاہوں
کوئی آکر مرا اسباب سفر تو کھولے
خود بھی جنگل کو مجھے کاٹنا آجائے
پ وہ شہزادہ مری نیند کا در تو کھولے
پھول کچھ تیز مہک والے بھی اس بار کھلیں
آکے برسات مرا زخم جگر تو کھولے
کتنی آنکھیں ہیں جو بھولی نہیں شب پیمائی
بانوئے شہر مگر لطف کا در تو کھولے
پروین شاکر
سیر دنیا کرے دل، باغ کا در تو کھولے
Reviewed by Zintovlogs
on
February 11, 2020
Rating:
No comments: