بارش فرش گل پہ مسلسل ناچ رہی تھی
ہوا کی نے تھی بے حد شوخ
پیڑ خوشی سے جھوم رہے تھے
ساری فضا پتوں کی ہنسی سے گونج رہی تھی
صحن چمن کے گوشے میں
میں بھی کھڑی تھی تیرے ساتھ
روح کا دامن کھینچ رہی تھی
تیرے پیراھن کی آنچ
میرے اور بارش کے لبوں پر
کھیل رہی تھی
ایک ہی بات
تیرے ہونٹ، تری پیشانی ، ترے ہاتھ
پروین شاکّر
ایک شریر نظم
Reviewed by Zintovlogs
on
March 12, 2020
Rating:
No comments: