آسمان ایسا نہیں تھا اور زمیں ایسی نہ تھی
ہم بچھڑنے سے ہوئے گمراہ ورنہ اس سے قبل
میرا دامن تر نہ تھا تیری جبیں ایسی نہ تھی
اب جو بدلا ہے تو اپنی روح تک حیراں ہوں
تیری جانب سے میں شاید بے یقیں ایسی نہ تھی
بدگمانی جب نہ تھی ، تو بھی نہيں تھا معترض
میں بھی تیری شخصیت پر نکتہ چیں ایسی نہ تھی
کیا مرے دل اور کیا آنکھوں کا حصہ ہے مگر
چادر شب اس سے پہلے شبنمیں ایسی نہ تھی
کیا ہوا آئی کہ اتنے پھول دل میں کھل گئے
پچھلے موسم میں یہ شاخ یا سمیں ایسی نہ تھی
پروین شاکّر
زندگی بے سائباں، بے گھر کہیں ایسی نہ تھی
Reviewed by Zintovlogs
on
March 08, 2020
Rating:

No comments: