کہتے ہیں کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران شام پر ٹڈی دل نے حملہ کیا اور باغات اور فصلوں کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے قحط آ گیا اور ایک خلقت موت کے گھاٹ اتر گئی۔
اس دوران غوطہ کے گاؤں داریا میں ایک شخص کا باغ بالکل محفوظ اور تروتازہ رہا۔ ٹڈی دل نے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ چنانچہ لوگوں نے حکومت سے شکایت کی کہ اس شخص کے پاس ٹڈی دل کو مارنے کی دوا موجود تھی لیکن اس نے کسی کو اس کا نہیں بتایا۔
اس پر حکومت نے ایک فوجی دستہ اس کو سزا دینے کے لئے بھیجا۔ افسر نے اس شخص پر کوڑا اٹھایا اور پوچھنے لگا کہ تم نے اس کرم کش دوا کو حکومت اور عوام سے کیوں مخفی رکھا؟ وہ بولا کہ جو دوا میں استعمال کرتا ہوں وہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی بھی اسے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ افسر نے پوچھا کہ وہ دوا کیا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ عشر زکوٰۃ۔۔
افسر کہنے لگا کہ کیا ٹڈی دل عشر زکاۃ دینے اور نہ دینے والے باغ میں فرق کر سکتا ہے؟ وہ شخص کہنے لگا تجربہ کر کے دیکھ لیں۔ چنانچہ فوجی ٹڈیاں اس باغ میں چھوڑتے تھے اور وہ وہاں سے بھاگ جاتی تھیں۔
اس کے بعد اس شخص نے یہ حدیث سنائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے مال کی حفاظت زکاۃ سے کرو، مریضوں کا علاج صدقے سے اور بلاؤں کی لہروں کا استقبال اللہ کے سامنے عاجزی سے کرو۔‘‘
زکاۃ نے ٹڈی دل کو شکست دے دی تھی،
خدارا اپنے اعمال دیکھو پہلے اور
ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ مستحق لوگوں کو زکاۃ دے
اور کرونا جیسی وباءی مرض سےخدا ہمیں محفوظ رکھیں
No comments: