سنتھیا ڈی رچی اور منافق سرخے
مشہور امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے والے سابق وزیراعظم اور دو وزراء نے وزیراعظم ھاؤس میں ان کی عزت لوٹی۔
اس پر سرخوں اور سرخیوں نے اعتراض کر دیا “کوئی عورت کسی پر ریپ کا جھوٹا الزام کیسے لگا سکتی ہے؟”
وہی سرخے جو ٹویٹر پر کئی سال سے "می ٹو" کا ٹرینڈ چلاتے ہیں اور خواتین کو شہہ دیتے ہیں کہ اگر زندگی میں کبھی کسی نے بھی آپ کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہو تو اس ٹرینڈ میں شامل ہوکر اس کا اظہار کردیں۔
یہ وہی سرخے ہیں جو پاکستان میں اس نوعیت کی این جی اوز چلا رہے ہیں جو سکول کی بچیوں سے سوالات کرتے ہیں کہ " آپ کو آپ کے بھائی، باپ، چچا یا داد نے تو جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا؟"
سنتھیا سے ان کی تکلیف کی وجہ بہت سادہ سی ہے۔ سنتھیا پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ پاکستانی بیانیے کو سپورٹ کرتی ہیں اور پاکستان مخالف بیانیے کو رد کرتی ہیں۔
پی ٹی ایم جیسی پاکستان دشمن تنظمیوں پر اکثر تنقید کرتی رہتی ہیں۔ ن لیگ اور پی پی پی کی کرپشن کو ایکسپوز کر چکی ہیں۔ کشمیر پر پاکستان موقف اور انڈین مظالم کو دنیا کے سامنے پیش کرتی ہیں۔
اس جرم عظیم کی وجہ سے سیاست، میڈیا اور عدلیہ میں بیٹھے سرخے اس کے دشمن بن چکے ہیں۔
اسلام آباد کی عدالت نے ان پولیس افسران کی طلبی کی جنہوں نے سنتھیا کے خلاف ایف آئی آر نہیں کاٹیں۔ یہ وہی عدالت ہے جس نے پی ٹی ایم کے پاکستان مخالفت نعروں کو آزادی اظہار قرار دیتے ہوئے پولیس افسران کو طلب کیا تھا کہ پی ٹی ایم کے خلاف ایف آئی آر کیوں کاٹی؟؟
پیپلز پارٹی مسسلسل مطالبے کر رہی ہے کہ سنتھیا کو پاکستان بدر کیا جائے۔
سنتھیا پیپلز پارٹی کے حوالے سے کئی انکشافات کر چکی ہیں جن کا پیپلز پارٹی کے پاس کوئی جواب نہیں۔
اس نے انکشاف کیا ہے کہ بےنظیر بھٹو بھی اپنے گارڈز کی مدد سے ان خواتین کا ریپ کروا دیتی تھیں جن کے زرداری کے ساتھ تعلقات ہوتے تھے۔
ان کے علاوہ سنتھیا نے بلاول زرداری کے ساتھ بلاؤل ھاؤس میں ایک مشہور غیر ملکی ہم جنس پرست کے رہنے کا انکشاف کیا اور سوال اٹھایا کہ اس کے بلاول سے کس قسم کے تعلقات ہیں اور وہاں کیا کر رہا ہے؟؟
بلاؤل کے حوالے سے یاد رہے کہ اس پر یہ الزامات بھی ہیں کہ نقیب اللہ محسود کے ساتھ اس کے ناجائز تعلقات تھے اور دونوں نے ملکر دبئی کا سفر بھی اور وہاں کسی ہوٹل میں قیام بھی کیا تھا۔
بلاؤل کے ساتھ تعلقات کی ہی وجہ سے نقیب اللہ بختاور بھٹو کی نظروں میں آیا جس کے بعد زرداری نے اس کو راؤ انوار کے ذریعے قتل کروا دیا۔
راؤ انوار کو پیپلز پارٹی اور پی ٹی ایم ملکر بچا رہی ہیں یہ میں بارہا کہہ چکا ہوں۔ اور اس میں ان کو عدلیہ کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ پی ٹی ایم نے کبھی بھی راؤ انوار کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ نہیں کیا اور نقیب نقیب کا باپ چندے لے کر اپنے بیٹے کا کیس لڑتا رہا جس کو پی ٹی ایم مسلسل گالیاں دیتی رہی۔
سنتھیا ڈی رچی نے جو تازہ ترین انکشاف کیا ہے یہ دل دہلا دینے والا ہے۔
اس پر حامد میر اور سلیم صافی سمیت وہ تمام لفافے چپ ہیں جو گلالئی اسمعیل کا روزانہ خصوصی ٹاک شوز کروایا کرتے تھے جس نے کہا تھا کہ عمران خان نے مجھے موبائل پر میسج کیا تھا۔
وہ میسجز نہ کبھی حامد میر ثابت کر سکا نہ خود گلالئی۔ ان لفافوں کی خاموشی ثابت کررہی ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے اور جیسا کہ سنتھیا پیشکش کر رہی ہیں اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔
نیز بطور پاکستانی سپورٹر پوری قوم کو اس خاتون کا ساتھ دینا چاہئے۔
تحریر شاہد خان
No comments: