میرے اور تمہارے بیچ
اتنے لوگ آجاتے ہیں
بات نہیں ہو سکتی ہے
موسم کی پہلی بارش میں
رت کی پہلی برفوں میں
پورے چاند کی راتوں میں
شام کی مدھم خوشبو میں
صبح کی نیلی ٹھنڈک میں
کتنا بے بس ہوتا ہوں
دل کتنا دکھ جاتا ہے
آج مرے اور اس کے بیچ
کوئی تیسرا فرد نہيں ہے
ہاتھ کی اک ہلکی جنبش سے
مجھ سے رابطہ ہوسکتا ہے
لیکن وہ آواز سنے
کتنے موسم بیت گئے
میرے لئے بھی اس کو بلانا
اتنا مشکل نہيں رہا
لیکن سچی بات یہ ہے کہ
لہجوں اور آوازوں کے
ویسے رنگ نہيں ہيں اب
دھن تو وہی ہے لیکن دل
ہم آہنگ نہیں ہیں اب
الگ ہیں خواب اس کے
زندگی میں اس کی ترجیحات ہی کچھ اور لگتی ہیں
بہت کم بولتا ہے
مجھے اس نے لکھا ہے
صبح
میں نے لان میں کچھ خوبصورت پھول دیکھے
مجھے بے ساختہ یاد آگئیں تم
مجھے معلوم ہے
میں عمر کے اس ملگجے حصے میں ہوں
جب میرا چہرہ
کسی بھی پھول سے قربت نہیں رکھتا
مگر جی چاہتا ہے
اس کی باتوں پر
ذرا سی دیر کو ایمان لے آؤ۔
پروین شاکّر
Hot Line
Reviewed by Zintovlogs
on
September 19, 2019
Rating:
No comments: