لوٹنا ہے مجھے گھر جائیگا آخر وہ بھی
میں بھی غربت میں ہوں، مانند مسافر وہ بھی
میں نے بھی پیاس کے صحرا میں بڑے دن کاٹے
جرعہ آب کوترسا ہوا طائر وہ بھی
میرا دکھ بھی مرے چہرے سے نہیں کھلنا ہے
اور سر بزم ہے فرخندہ بظاہر وہ بھی
اس کی حرمت کا مرے دل کو بھی ہے پاس بہت
چپ رہے گا مری ناموس کی خاطر وہ بھی
کیا عجب ہے کہ یہ دل ہوش سے بیگانہ ہوا
شب کا افسوں بھی جنوں خیز تھا ساحر وہ بھی
پروین شاکّر
لوٹنا ہے مجھے گھر جائیگا آخر وہ بھی
Reviewed by Zintovlogs
on
September 18, 2019
Rating:
No comments: