بہت ہی خوبصورت خواب تھا
جو کچی عمروں میں
میں اکثر دیکھتی تھی
یہ کہ
پورے چاند کی شب ہے
زمیں سے آسماں تک
روشنی کی ایک سیڑھی بن گئی ہے
مرے تن پر ستاروں سے بنا ملبوس ہے
اک ہاتھ میں تازہ گلاب
اور دوسرے ميں تیرا بازو ہے
میں تیرا ہاتھ تھامے
زینہ درزینہ قدم رکھتی ہوں
نامعلوم دنیا کے سفر پر ہوں
تری سانسوں کی خوشبو
رات کی رانی کا جادو
چاندنی کا لمس
آپس میں گھلے جاتے ہیں
میری روح میں تحلیل ہوتے جا رہے ہیں
یہ سپنا جل چکا تھا
بس اس کی راکھ میری روح میں اکثر اڑا کرتی
مگر کل شب
شب مہتاب تھی
اور آسماں تک نور کی سیڑھی بنی تھی
ستاروں سے بھرا آنچل تھا میرا
مرے اک ہاتھ میں ہلکے گلابی پھول تھے
اور دوسرا اک اجنبی کے ہاتھ میں تھا
جس کا ہر انداز تجھ سے مختلف تھا
مگر اس آنکھ میں جو جگمگاہٹ تھی
مری دیکھی ہوئی تھی
اور اس لب پر جو دلکش مسکراہٹ تھی
مری چومی ہوئی تھی
پروین شاکّر
سفر خواب
Reviewed by Zintovlogs
on
September 18, 2019
Rating:
No comments: