سورج تجھے چراغ دکھاؤں میں کس طرح
اسکی نگاہ کرتی ہے روز ایک ہی سوال
اپنی نظر میں خود کو گراؤں میں کس طرح
آتے ہی سب چراغوں کی چپ ہوگئی لویں
آندھی کو نئی راہ دکھاؤں میں کس طرح
کس طرح پارسائی کا دونگا کوئی ثبوت
دامن کسی سے اپنا چھڑاؤں میں کس طرح
رکھتے ہیں فاصلہ جو محبت میں برقرار
انکو گلے سے اپنے لگاؤں میں کس طرح
دنیا کو پھر تلاش کسی دیدہ ور کی ہے
نرگس کو پھر چمن میں رلاؤں میں کس طرح
پیاسے سراب دیکھ کے زندہ تو ہیں مگر
صحرا تمھاری پیاس بجھاؤں میں کس طرح
پتھر پہ گھاس اگنا تو ممکن پیام ہے
لیکن ہتھیلیوں پہ اگاؤں میں کس طرح
پیام
پانی سمندروں کو پلاؤں میں کس طرح
Reviewed by Zintovlogs
on
October 01, 2019
Rating:
No comments: