جانے کیا زندگی کا مقصد ہے
رنگ بدلا ہوا ہے پانی کا
دیکھئے کیا ندی کا مقصد ہے
یوں تو راہیں جدا ہیں ہر اک کی
ایک مقصد سبھی کا مقصد ہے
شہر کی عام شاہراہوں سے
جا کے ملنا گلی کا مقصد ہے
دو گھڑی کھلکھلا کے ہنس لینا
بس یہی تو کلی کا مقصد ہے
دشمنوں کی بڑھایئے تعداد
اک یہی دوستی کا مقصد ہے
جام چھلکے نہ زندگی کا کبھی
میری تشنہ لبی کا مقصد ہے
مجھکو نکلے وہ ڈھونڈنے شاید
یہ مری گمر ہی کا مقصد ہے
اسکا سودائی کہدیں مجھ کو پیام
اپنی دیوانگی کا مقصد ہے
پیام
زندگی آدمی کا مقصد ہے - جانے کیا زندگی کا مقصد ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
October 01, 2019
Rating:
No comments: