تا ابد دھوم مچ گئی میری
تو توجہ ادھر کرے نہ کرے
کم نہ ہوگی سپردگی میری
دل مرا کب کا ہوچکا پتھر
موت تو کب کی ہو چکی میری
اب تو برباد کر چکے ، یہ کہو
کیا اسی میں تھی بہتری میری؟
میرے خوش رنگ زخم دیکھتے ہو؟
یعنی پڑھتے ہو شاعری میری؟
اب تری گفتگو سے مجھ پہ کھلا
کیوں طبیعت اداس تھی میری
زندگی کا مال اتنا ہے
زندگی سے نہيں بنی میری
چاند حسرت زدہ سا لگتا ہے
کیا وہاں تک ہے روشنی میری؟
اب میں ہر بات بھول جاتا ہوں
ایسی عادت نہ تھی، کہ تھی میری
میری آنکھوں ميں آکے بیٹھ گیا
شام فرقت اجاڑ دی میری
پہلے سینے میں دل دھڑکتا تھا
اب دھڑکتی ہے بے دلی میری
کیا عجب وقت ہے بچھڑنے کا
دیکھ، رکتی نہیں سنی میری
خود کو میرے سپرد کر بیٹھا
بات تک بھی نہیں سنی میری
تیرے انکار نے کمال کیا
جان میں جان آگئی میری
میں تو پل بھر نہيں جیا عرفان
عمر کس نے گزار دی میری
نامعلوم
Daikh Masti Wajood Ki Meri
Reviewed by Zintovlogs
on
October 09, 2019
Rating:
No comments: