زندگی اب کہاں گزرتی ہے
درد کی شام دشت ہجراں سے
صورت کارواں گزرتی ہے
شب گراتی ہے بجلیاں دل پر
صبح آتش بجاں گزرتی ہے
زخم پہلے مہکنے لگتے تھے
اب ہوا بے نشاں گزرتی ہے
تو خفا ہے تو دل سے یاد تری
کس لیے مہرباں گزرتی ہے
اپنی گلیوں سے امن کی خواہش
تن پہ اوڑھے دھواں گزرتی ہے
مسکرایا نہ کر کہ محسن پر
یہ سخاوت گراں گزرتی ہے
محسن نقوی
ہر گھڑی رائیگاں گزرتی ہے - زندگی اب کہاں گزرتی ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
October 06, 2019
Rating:
No comments: