خواب آلود، بے صدا رستے
تیرگی سے اٹی ہوئی گلیاں
کھردرے بے چراغ کواڑ
سہمی سہمی ہوا کی دستک سے
سانس لیتے ہیں، بے حواسی میں
پیڑ پر چند زرد رو پتے
ٹوٹتے ہیں زمیں پہ گرتے ہیں
جیسے بے شکل چاپ پر اکثر
کوئی بیمار دل دھڑکتا ہے
ایسی تنہائیوں میں بھی اب تک
میں ترے نام جاگتے سوتے
خیریت کے خطوط لھکتا ہوں
محسن نقوی
جاگتے سوتے - نیم شب کا اجاڑ سناٹا
Reviewed by Zintovlogs
on
October 09, 2019
Rating:
No comments: