بدن میں اتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
یہ دل کہانی کوئی سنائے تو نیند آئے
بجھی بجھی رات کی ہتھیلی پہ مسکرا کر
چراغ وعدہ کوئی جلائے تو نیند آئے
ہوا کی خواہش پہ کون انکھیں اجاڑتا ہے
دیے کی لو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے
تمام شب جاگتی خموشی نے اس کو سوچا
وہ زیرلب گیت گنگنائے تو نیند آئے
بس ایک آنسو بہت ہے محسن کے جاگنے کو
یہ اک ستارہ کوئی بجھائے تو نیند آئے
محسن نقوی
بدن میں اتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے
Reviewed by Zintovlogs
on
October 09, 2019
Rating:
No comments: