ہوا کی طرح مگر سانس بھر میسر ہو
اسی طرح رہیں گردش میں میرے شام وسحر
تو ہی مدام زندگی کا محور ہو
سپہر عمر میں جس وقت شام ہو جائے
کوئی چراغ جلانے کو گھر کے اندر ہو
کوئی بتائے کہ جشن بہار کیسے منائیں
اک ایسی بیل جو صحن چمن کے باہر ہو
کبھی کبھی تو دل مضطرب یہ چاہتا ہے
کہ چاند رات ہو اور سامنے سمندر ہو
یہ دل میسر و موجود سے بہلتا نہيں
کوئی تو ہو جو مری دسترس سے باہر ہو
پروین شاکر
دعا یہ کی ہی نہیں تو مرا مقدر ہو
Reviewed by Zintovlogs
on
February 03, 2020
Rating:
No comments: