گلابی پھول دل میں کھل چکے تھے
ہم اس موسم میں تجھ سے مل چکے تھے
توجہ سے تری پھر کھل رہے تھے
وگرنہ زخم تو یہ سل چکے تھے
ستون کتنا سہارا ان کو دیتے
جو گھر بنیاد سے ہی بل چکے تھے
پرانی اجنبیت لوٹ آئی
ہم ان سے اور وہ ہم سے مل چکے تھے
ترو تازہ تھی جاں راہ جنوں میں
اگرچہ پاؤں اپنے چھل چکے تھے
پروین شاکر
گلابی پھول دل میں کھل چکے تھے
Reviewed by Zintovlogs
on
February 11, 2020
Rating:
No comments: