پھر ایک بار تجھی سے سوال کرنا ہے
نگاہ میں ترا منصب بحال کرنا ہے
لہو سے سینچ دیا اور پھر یہ طے پایا
اسی گلاب کو اب پاعمال کرنا ہے
اس ایک مرہم نو روز و لمس تازسے
پرانے زخموں کا بھی اندمال کرنا ہے
یہ غم ہے اور ملا ہے کسی کے در سے ہمیں
سو اس شجر کی بہت دیکھ بھا ل کرنا ہے
بھلا کے وہ ہمیں حیران ہے تو کیا کہ ابھی
اسی طرح کا ہمیں بھی کمال کرنا ہے
پروین شاکر
پھر ایک بار تجھی سے سوال کرنا ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
February 09, 2020
Rating:
No comments: