جو صبح خواب ہوا، شب کو پاس کتنا تھا
بچھڑ کے اس سے مرا دل اداس کتنا تھا
وہ اور شے تھی قبا جس سے ہوگئی رنگین
اسے پتہ ہے کوئی خوش لباس کتنا تھا
خبر نہیں کہ تجھے دیکھنے میں آنکھوں کا
یقین کتنا رہا، التباس کتنا تھا
بغیر دیکھے ہی لوٹا دیے جو پھول آئے
کسی کے حق میں یہ دل ناسپاس کتنا تھا
وہ جس کو بزم میں مہمان عام بھی نہ کہا
کسے بتائیں کہ خلوت میں خاص کتنا تھا
پروین شاکر
جو صبح خواب ہوا، شب کو پاس کتنا تھا
Reviewed by Zintovlogs
on
February 11, 2020
Rating:
No comments: