کبھی یوں بھی تو ہو
دریا کا ساحل ہو
پورے چاند کی رات ہو
اور تم آؤ ۔۔۔۔۔
کبھی یوں بھی تو ہو
پریوں کی محفل ہو
کوئی تمہاری بات ہو
اور تم آؤ ۔۔۔۔۔
کبھی یوں بھی تو ہو
یہ نرم ملائم ٹھنڈی ہوائیں
جب گھر سے تمہارے گزریں
تمہاری خوشبو چرائیں
میرے گھر لے آئیں
کبھی یوں بھی تو ہو
سونی ہر محفل ہو
کوئی نہ میرے ساتھ ہو
اور تم آؤ۔۔۔۔۔
یہ بادل ایسا ٹوٹ کر برسے
میرے دل کی طرح ملنے کو
تمہارا دل بھی ترسے
تم نکلو گھر سے
کبھی یوں بھی تو ہو
تنہائی ہو، دل ہو
بوندیں ہو، برسات ہو
اور تم آؤ۔۔۔۔۔
کبھی یوں بھی تو ہو
کبھی یوں بھی تو ہو
جاوید آختر
کبھی یوں بھی تو ہو
Reviewed by Zintovlogs
on
February 11, 2020
Rating:
No comments: