نہ اپنے دکھ بتاتا ہے نہ میرے رنج سہتا ہے
لب خاموش ، چشم خشک کیا سمجھائیں گے تجھکو
جو بارش دل میں ہوتی ہے جو دریا دل میں بہتا ہے
مجھے تجھ سے جدا رکھتا ہے اور دکھ تک نہیں ہوتا
مرے اندر تو ترے جیسا یہ آخر کون رہتا ہے
خیال یار ابھی روشن نظروں سے اوجھل ہے
ابھی یہ ریشمیں دریا پہاڑوں میں ہی بہتا ہے
پروین شاکّر
مدارات الم میں وہ نہيں شرکت کا کچھ قائل
Reviewed by Zintovlogs
on
February 29, 2020
Rating:

No comments: