یہ کون تھا جو خاک میں روپوش ہوگیا
اس کشمکش میں ہم نے ہی کھینچا وفا سے ہاتھ
بار جفا سے کوئی سبکدوش ہو گیا
اک دل اور اس پہ اتنا ہجوم غم والم
اچھا ہوا کہ زود فراموش ہوگیا
آواز احتجاج ہی مدہم تھی یا کہ پھر
وہ شور تھا کہ شہر گراں گوش ہوگیا
اک شخص کیا گیا کہ بھرا شہر دفعتا
بے حوصلہ و بد دل وکم کوش ہوگیا
تو انتخاب رنگ میں مصروف اور ادھر
کوئی ترے جنوں میں سیہ پوش ہوگیا
اک شخص ٹوکتا تھا بہت اہل شہر کو
مژدہ کہ آج رات وہ خاموش ہوگيا
پروین شاکر
ہر ذرہ جیسے آئنہ بردوش ہو گیا
Reviewed by Zintovlogs
on
February 26, 2020
Rating:
No comments: