رستے میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان
جو چھاؤں مہرباں ہو اسے اپنا گھر نہ جان
تنہا ہوں اس لئے نہیں جنگل سے بھی سفر
اے میرے خوش گماں مجھے اتنا نڈر نہ جان
ممکن ہے باغ کو بھی نکلتی ہو کوئی راہ
اس شہر بے شجر کو بہت بے ثمر نہ جان
یاں اک محل تھا آگے زر وسیم سے بنا
اے خوش خرام ! دل کو ہمارے کھنڈر نہ جان
دکھ سے بھری ہے لیک میّسر تو ہے حیات
اس رنج کے سفر کو بھی بار دگر نہ جان
پروین شاکّر
رستے میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان
Reviewed by Zintovlogs
on
February 17, 2020
Rating:
No comments: