جانے کب تک رہے یہی ترتیب
دو ستارے کھلے قریب قریب
چاند کی روشنی سے اس نے لکھی
میرے ماتھے پہ ایک بات عجیب
میں ہمیشہ سے اس کے سامنے تھی
اس نے دیکھا نہیں تو میرا نصیب
روح تک جس کی آنچ آتی ہے
کون یہ شعلہ رو ہے دل کے قریب
چاند کے پاس کیا کھلا تارہ
بن گیا سارا آسمان رقیب
شجرہ اہل درد کس سے ملے
شہر میں کون رہ گیا ہے نجیب
پروین شاکر
جانے کب تک رہے یہی ترتیب
Reviewed by Zintovlogs
on
February 20, 2020
Rating:
No comments: