میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں
یہ مرا خون ہے شراب نہیں
میں شرابی ہوں میری آس نہ چھین
تو مری آس ہے سراب نہیں
نوچ پھینکے لبوں سے میں نے سوال
طاقت شوخی جواب نہيں
اب تو پنجاب بھی نہیں پنجاب
اور خود جیسا اب دو آب نہیں
غم ابد کا نہیں ہے آن کا ہے
اور اس کا کوئی حساب نہیں
پودش اک ہے ایک رو یعنی
اس کی فطرت میں انقلاب نہیں
جون ایلیاّ
اب کسی سے مرا حساب نہیں
Reviewed by Zintovlogs
on
March 09, 2020
Rating:
No comments: