جب تک میں تیرے دل کی محبت سرا میں ہوں
اک تخت اور میرے برابر وہ شاہ زاد
لگتا ہے آج رات میں شہر سبا میں ہوں
خوشبو کو رقص کرتے ہوئے دیکھنے لگی
سحر بہار میں کہ طلسم صبا میں ہوں
ورنہ غبار ماہ بھی کب مجھ کو چھو سکا
آہستہ رو ہوئی ہوں کہ شہر نوا میں ہوں
جیسے کوئی عقاب سے بلاتا ہے بار بار
بچپن سے اک عجیب سراب صدا میں ہوں
اس دل کو جب سے غم کی ضمانت میں دے دیا
اس وقت سے کسی کے حصار دعا میں ہوں
پروین شاکّر
دنیا سے بے نیاز ہوں، اپنی ہوا میں ہوں
Reviewed by Zintovlogs
on
March 09, 2020
Rating:
No comments: