جانب لشکر عدو، دوست بھی صف بہ صف ہوئے
جاں سے گزر گئے مگر بھید نہیں کھلا کہ ہم
کس کی شکار گاہ تھے کس کیلئے ہدف ہوئے
مشہد عشق کے قریب صبح کوئی نہیں ملا
وہ بھی کہ جن کے ضامنی اہل قم و نجف ہوئے
اب تو فقط قیاس سے راہ نکالی جالی جائے گی
جن میں تھیں کچھ بشارتیں خواب تو وہ تلف ہوئے
خانہّ بے چراغ بھی سب کی نظر میں آگیا
تیرے قیام کے طفیل ہم بھی تو باشرف ہوئے
پروین شاکّر
شہر کے سارے معتبر آخر اسی طرف ہوئے
Reviewed by Zintovlogs
on
March 01, 2020
Rating:
No comments: