بسم اللہ الرحمن الرحیم
خاورئی کی لوک کہانیاں
وادی گڑاب کی بلا
حقیقت اور افسانہ: محمد فاروق خٹک خاورئی
رات کے ٹھیک گیارہ بج رہے تھے جب ہم تین ساتھی اپنی گائے اور گاؤں کے چند دیگر گائیوں کے ساتھ اینگال سے آتے ہوئے مندوخیل کی طرف سے وادی گڑاب میں داخل ہوئے - پوری وادی گڑاب میں گھپ ُاندھیرا چھایا ہوا تھا-
واقعہ کچھ یوں ہے کہ صدیوں سے خاورئی کے وہ مال مویشی جو دودھ دینا بند کردیتے ہیں انہیں وادی اینگال بھیج دیا جاتا ہے کیونکہ وہاں چارے کی وافر مقدار موجود ہے اور پانی کے چشمے ہیں وہ وہاں خوب فربہ ہوجاتے اور جب ان کے بچے دینے کے دن آتے ہیں تو انہیں واپس لایا جاتا ہے - وہاں اپنے مال مویشی کی رکھوالی کے لیے کچھ افراد موجود ہوتے ہیں جو دیگر لوگوں کے مال مویشی کی بھی دیکھ بھال کرتے ہیں جبکہ ایک ادھ یا چند گائیوں والے ان کو تحفے تحائف دے کر خوش رکھتے ہیں -
ایک بقر عید پر ہم اپنی گائے کی قربانی میں سات افراد شریک تھے اور گائے حسب معمول اینگال میں تھی-
ہمارے پڑوسی مختیار گل ماما ایک نہایت ہی شریف اور ہر دلعزیز انسان تھے - وہ اس وقت اپنے مال مویشیوں کی دیکھ بال کے لیے اینگال میں مقیم تھے اور ہماری قربانی کی گائے ان کے حوالے تھی اور انہوں نے بتایا تھا کہ ہماری قربانی کی گائے بقرعید کی رات ساتھ لیتے آئیں گے -
خاورئی میں بقر عید پر بڑے بزرگ ہمیشہ عیدکی نماز کے بعد خطبہ سننے بیٹھ جاتے ہیں جبکہ نوجوان مسجد سے گھر جاکرقربانی کے جانور چھریاں چٹائی بالٹیاں اور قربانی کرنے اور کاٹنے کا سامان لاتے ہیں - بڑے بزرگ مسجد سے نکل کر قربانیاں کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں -
ہم بھی ایک بقر عید پر قربانی کے سامان کے ساتھ خوڑ میں نکلے تو معلوم ہوا کی مختیار گل ماما ہماری قربانی کی گائے اینگال سے ساتھ لانا بھول گئے ہیں - ہمارے بزرگوں کوبہت غصہ آیا اورشاہی فرمان جاری کردیا کہ ابھی چلے جائیں اور اینگال سے گائے لے کر آئیں -
ہم نے کسی اور کی قربانی کے گوشت سے ناشتہ کرنے اور چائے پینے کی اجازت چاہی لیکن پرانے زمانے میں بزرگوں کے فرمان کو FCR کی طرح چیلنج نہیں کیا جاسکتا تھا- خیر چھپکے سے گھر گئے تو گھروالوں کی جھڑکیاں سنیں حالانکہ ہمارا کوئی قصور ہی نہیں تھاکیونکہ گائے تو مختیار گل مامامرحوم لانا بھول گئے تھے - لیکن وہی FCR والا مسلہ اس لیے چھپ چھاپ نہار منہ بندوقیں اٹھائیں اور گڑاب مندوخیل کے راستے اینگال کی راہ لی - مندوخیل سے جرجوڑی اور پراڑہ جانے والے راستے کے کونے پر پہاڑی کے اوپر خائستہ گل ماما کا خاندان رہتا تھا اور ان سے مارگلہ کے وقتوں کی علیک سلیک تھی-جب ہم وہاں پہنچے تو وہ قربانی کے گوشت اور کلیجی مغز کی ساتھ ناشتہ کررہے تھے -ہم نے بھی ان کے ساتھ ناشتہ کیا چائے پی اور توانائی بحال ہونے کے بعد ماسم خیل کے راستے سے اینگال کی راہ لی-
جب ہم ماسم خیل کے کنڈاؤکی طرف سے وادی اینگال میں اتر رہے تھے تو سورج ڈھلنے والا تھا- وہاں ہمارے گاؤں کے کچھ لوگ مقیم تھے ان سے اپنی گائے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے سامنے,,انزری،، کی طرف,,درگئی میلہ،، کے سامنے والی پہاڑی,, پرشہ،، کی طرف اشارہ کیا کہ وہ سامنے آپ کی گائے آرہی ہے لیکن جلدی کریں آپکی گائے اکیلے نہیں جائے گی گاؤں کی چند اور گائیوں کو ساتھ لے کر یہاں سے جلدی نکلنے کی کوشش کریں ورنہ رات اندھیرے آپ کو یہاں سے نکلنا مشکل ہوگا-
ہم نے نہ چائے پی نہ کھانا کھایا بلکہ ہم گائیوں کو لے کر درے سے ہوتے ہوئے جرجوڑی کے راستے مندوخیل کے طویل و عریض خوڑ کو عبورکرکے وادی گڑاب میں داخل ہوئے -
یہاں انجیر کے درخت نیچے والے چشمے سے اپنے اوپر سات سات بار آیت الکرسی دم کرکے خیریت سے گزرے کہ اسی چشمے والے مقام پر جنوں کی بارات کے بڑے واقعات مشہور ہیں -
جب ہم,, سترہ کڑاپہ،، کے مقام پر پہنچے تو رات کے اندھیرے میں دیکھا کہ ایک کالے مہیب سائے نے پوری وادی کا راستہ روک رکھا تھا -خطرے کی بو ُ عموماً جانور انسانوں سے پہلے محسوس کرتے ہیں ہمارے آگے آگے چلنے والی تمام گائیں یک دم رک گئیں اور پھر بھدک کر ہماری طرف واپس سرپٹ بھاگ کر آئیں - ہم انہیں آگے ہانکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ گھبرا کر پیچھے کی طرف بھاگنے لگیں -
ہم بھی گھبرا کر رک گئے اس مہیب سائے کو اردو میں کہا کہ مہربانی کرکے راستہ دیں،،,, پشتو میں کہا کہ لار پریدہ، عربی میں کہا کہ الطریق لو سمعت،، اور انگریزی میں لٹ اس گو پلیز،، کی آوازیں دیں لیکن کچھ جواب نہیں آیا ہم نے اس کی طرف پتھر پھینکے لیکن محسوس ہوا کہ ہمارے پتھر کسی گہرے کنویں میں گر کر جارہے ہیں - البتہ اس سائے کے پھنکارنے اور غرانے کی آوازیں ہم مسلسل سن رہے تھے -
ہم تین ساتھیوں میں سے دو کی رائے تھی کہ ہم واپس مڑ جائیں اور جموں یا پھر ملی خیل کے راستے خاورئی چلیں - جبکہ ایک ساتھی کی رائے تھی کہ اس سائے پر فائرنگ کی جائے- کیونکہ ملی خیل یا جموں کے راستے اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں - ہمارے پاس اس ساتھی کی رائے ماننے کے سوا کوئی چارہ کار نہ رہا اور بڑے بڑے پتھروں ,, سمچو،، کی آڑ لے کرہم تینوں ساتھیوں نے اس مہیب سائے پربیک وقت فائر کھول دیے - دیو قامت مہیب اور خوفناک سائے پر ہماری گولیوں کے لگنے سے جیسے شعلے آسمان تک بلند ہوتے دکھائی دینے لگے - پوری وادی گڑاب میں گرد وغبار چھاگیا اور تیز پتھروں کی بارش جیسی سنسناہٹ چاروں طرف سنانے لگی فضا یک دم الوُ اور بھیڑیوں سے ملتی جلتی خوفناک چیخوں سے گونجنے لگی ------------
باقی آئندہ
خاورئی کی لوک کہانیاں
وادی گڑاب کی بلا
حقیقت اور افسانہ: محمد فاروق خٹک خاورئی
رات کے ٹھیک گیارہ بج رہے تھے جب ہم تین ساتھی اپنی گائے اور گاؤں کے چند دیگر گائیوں کے ساتھ اینگال سے آتے ہوئے مندوخیل کی طرف سے وادی گڑاب میں داخل ہوئے - پوری وادی گڑاب میں گھپ ُاندھیرا چھایا ہوا تھا-
واقعہ کچھ یوں ہے کہ صدیوں سے خاورئی کے وہ مال مویشی جو دودھ دینا بند کردیتے ہیں انہیں وادی اینگال بھیج دیا جاتا ہے کیونکہ وہاں چارے کی وافر مقدار موجود ہے اور پانی کے چشمے ہیں وہ وہاں خوب فربہ ہوجاتے اور جب ان کے بچے دینے کے دن آتے ہیں تو انہیں واپس لایا جاتا ہے - وہاں اپنے مال مویشی کی رکھوالی کے لیے کچھ افراد موجود ہوتے ہیں جو دیگر لوگوں کے مال مویشی کی بھی دیکھ بھال کرتے ہیں جبکہ ایک ادھ یا چند گائیوں والے ان کو تحفے تحائف دے کر خوش رکھتے ہیں -
ایک بقر عید پر ہم اپنی گائے کی قربانی میں سات افراد شریک تھے اور گائے حسب معمول اینگال میں تھی-
ہمارے پڑوسی مختیار گل ماما ایک نہایت ہی شریف اور ہر دلعزیز انسان تھے - وہ اس وقت اپنے مال مویشیوں کی دیکھ بال کے لیے اینگال میں مقیم تھے اور ہماری قربانی کی گائے ان کے حوالے تھی اور انہوں نے بتایا تھا کہ ہماری قربانی کی گائے بقرعید کی رات ساتھ لیتے آئیں گے -
خاورئی میں بقر عید پر بڑے بزرگ ہمیشہ عیدکی نماز کے بعد خطبہ سننے بیٹھ جاتے ہیں جبکہ نوجوان مسجد سے گھر جاکرقربانی کے جانور چھریاں چٹائی بالٹیاں اور قربانی کرنے اور کاٹنے کا سامان لاتے ہیں - بڑے بزرگ مسجد سے نکل کر قربانیاں کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں -
ہم بھی ایک بقر عید پر قربانی کے سامان کے ساتھ خوڑ میں نکلے تو معلوم ہوا کی مختیار گل ماما ہماری قربانی کی گائے اینگال سے ساتھ لانا بھول گئے ہیں - ہمارے بزرگوں کوبہت غصہ آیا اورشاہی فرمان جاری کردیا کہ ابھی چلے جائیں اور اینگال سے گائے لے کر آئیں -
ہم نے کسی اور کی قربانی کے گوشت سے ناشتہ کرنے اور چائے پینے کی اجازت چاہی لیکن پرانے زمانے میں بزرگوں کے فرمان کو FCR کی طرح چیلنج نہیں کیا جاسکتا تھا- خیر چھپکے سے گھر گئے تو گھروالوں کی جھڑکیاں سنیں حالانکہ ہمارا کوئی قصور ہی نہیں تھاکیونکہ گائے تو مختیار گل مامامرحوم لانا بھول گئے تھے - لیکن وہی FCR والا مسلہ اس لیے چھپ چھاپ نہار منہ بندوقیں اٹھائیں اور گڑاب مندوخیل کے راستے اینگال کی راہ لی - مندوخیل سے جرجوڑی اور پراڑہ جانے والے راستے کے کونے پر پہاڑی کے اوپر خائستہ گل ماما کا خاندان رہتا تھا اور ان سے مارگلہ کے وقتوں کی علیک سلیک تھی-جب ہم وہاں پہنچے تو وہ قربانی کے گوشت اور کلیجی مغز کی ساتھ ناشتہ کررہے تھے -ہم نے بھی ان کے ساتھ ناشتہ کیا چائے پی اور توانائی بحال ہونے کے بعد ماسم خیل کے راستے سے اینگال کی راہ لی-
جب ہم ماسم خیل کے کنڈاؤکی طرف سے وادی اینگال میں اتر رہے تھے تو سورج ڈھلنے والا تھا- وہاں ہمارے گاؤں کے کچھ لوگ مقیم تھے ان سے اپنی گائے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے سامنے,,انزری،، کی طرف,,درگئی میلہ،، کے سامنے والی پہاڑی,, پرشہ،، کی طرف اشارہ کیا کہ وہ سامنے آپ کی گائے آرہی ہے لیکن جلدی کریں آپکی گائے اکیلے نہیں جائے گی گاؤں کی چند اور گائیوں کو ساتھ لے کر یہاں سے جلدی نکلنے کی کوشش کریں ورنہ رات اندھیرے آپ کو یہاں سے نکلنا مشکل ہوگا-
ہم نے نہ چائے پی نہ کھانا کھایا بلکہ ہم گائیوں کو لے کر درے سے ہوتے ہوئے جرجوڑی کے راستے مندوخیل کے طویل و عریض خوڑ کو عبورکرکے وادی گڑاب میں داخل ہوئے -
یہاں انجیر کے درخت نیچے والے چشمے سے اپنے اوپر سات سات بار آیت الکرسی دم کرکے خیریت سے گزرے کہ اسی چشمے والے مقام پر جنوں کی بارات کے بڑے واقعات مشہور ہیں -
جب ہم,, سترہ کڑاپہ،، کے مقام پر پہنچے تو رات کے اندھیرے میں دیکھا کہ ایک کالے مہیب سائے نے پوری وادی کا راستہ روک رکھا تھا -خطرے کی بو ُ عموماً جانور انسانوں سے پہلے محسوس کرتے ہیں ہمارے آگے آگے چلنے والی تمام گائیں یک دم رک گئیں اور پھر بھدک کر ہماری طرف واپس سرپٹ بھاگ کر آئیں - ہم انہیں آگے ہانکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ گھبرا کر پیچھے کی طرف بھاگنے لگیں -
ہم بھی گھبرا کر رک گئے اس مہیب سائے کو اردو میں کہا کہ مہربانی کرکے راستہ دیں،،,, پشتو میں کہا کہ لار پریدہ، عربی میں کہا کہ الطریق لو سمعت،، اور انگریزی میں لٹ اس گو پلیز،، کی آوازیں دیں لیکن کچھ جواب نہیں آیا ہم نے اس کی طرف پتھر پھینکے لیکن محسوس ہوا کہ ہمارے پتھر کسی گہرے کنویں میں گر کر جارہے ہیں - البتہ اس سائے کے پھنکارنے اور غرانے کی آوازیں ہم مسلسل سن رہے تھے -
ہم تین ساتھیوں میں سے دو کی رائے تھی کہ ہم واپس مڑ جائیں اور جموں یا پھر ملی خیل کے راستے خاورئی چلیں - جبکہ ایک ساتھی کی رائے تھی کہ اس سائے پر فائرنگ کی جائے- کیونکہ ملی خیل یا جموں کے راستے اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں - ہمارے پاس اس ساتھی کی رائے ماننے کے سوا کوئی چارہ کار نہ رہا اور بڑے بڑے پتھروں ,, سمچو،، کی آڑ لے کرہم تینوں ساتھیوں نے اس مہیب سائے پربیک وقت فائر کھول دیے - دیو قامت مہیب اور خوفناک سائے پر ہماری گولیوں کے لگنے سے جیسے شعلے آسمان تک بلند ہوتے دکھائی دینے لگے - پوری وادی گڑاب میں گرد وغبار چھاگیا اور تیز پتھروں کی بارش جیسی سنسناہٹ چاروں طرف سنانے لگی فضا یک دم الوُ اور بھیڑیوں سے ملتی جلتی خوفناک چیخوں سے گونجنے لگی ------------
باقی آئندہ
( یہ اور اس طرح کی دوسری تحریریں آج کل لاک ڈاون کی وجہ سے بیرون ملک اپنے اپنے گھروں میں محصور بھائیوں کی دلچسپی کے لئے لکھ رہا ہوں
جو اپنا آج ہمارے کل پر قربان کر رہے ہیں
ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آن کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے )
جو اپنا آج ہمارے کل پر قربان کر رہے ہیں
ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آن کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے )
وادی گڑاب کی بلا
Reviewed by Zintovlogs
on
April 14, 2020
Rating:
No comments: