دور ابھی سویرا ہے
زندگی رقص کر رہی تھی جہاں
اب وہاں موت کا بسیرا ہے
کیا بھروسہ کیسی پہ کوئی کرے
جانے کس بھیس میں لٹیرا ہے
کون جائیگا سوکھے پیڑ کے پاس
ایک برگد جہاں گھنیرا ہے
لٹ گئے کل جہاں مسافر کچھ
ہم نے ڈالا وہیں پہ ڈیرا ہے
دوست دوشمن وہ چاھے کوئی ہو
پیار جب کر لیا تو میرا ہے
خود کو پہچان لے پیام جہاں
زندگی وہیں سویرا ہے
پیام
جس طرف دیکھئے اندھیرا ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
September 19, 2019
Rating:
No comments: