banner image

Facebook

banner image

آؤ .... صحراؤں کے وحشی بن جائیں


آؤ ...........صحراؤں کے وحشی بن جائیں

کہ ہمیں رقصِ برہنہ سے کوئی باک نہیں

آگ سلگائیں اسی چوب کے انبار میں ہم

جس میں ہیں بکھرے ہوئے ماضیِ نمناک کے برگ
آگ سلگائیں زمستاں کے شبِ تار میں ہم
کچھ تو کم ہو یہ تمناؤں کی تنہائیِ مرگ
آگ کے لمحۂ آزاد کی لذّت کا سماں
اس سے بڑھ کر کوئی ہنگامِ طرب ناک نہیں
کیسے اس دشت کے سوکھے ہوئے اشجار جھلک اٹھے ہیں
کیسے رہ گیروں کے مٹتے ہوئے آثار جھلک اٹھے ہیں
کیسے یک بار جھلک اٹھے ہیں

 ہاں مگر رقصِ برہنہ کے لئے نغمہ کہاں سے لائیں
دہل و تار کہاں سے لائیں

چنگ و تلوار کہاں سے لائیں

جب زباں سوکھ کے اِک غار سے آویختہ ہے

ذات اِک ایسا بیاباں ہے جہاں

اجنبی شہر میں دھو آئے انہیں
لوگ حیرت سے پکار اٹھے................................. "یہ کیا لائے تم"

"وہی جو دولتِ نایاب تھی کھو آئے تم......................؟"

ہم ہنسے، ہم نے کہا "دیوانو!

زینتیں اب بھی ہیں دیکھو تو سلامت اِس کیکیا یہ کم ہے سرِ بازار یہ عریاں نہ ہوئی"
لوگ بپھرے تو بہت، اِس کے سوا کہہ نہ سکے
"ہاں یہ سچ ہے سرِ بازار یہ عریاں نہ ہوئی
یہی کیا کم ہے کہ
یہی کیا کم ہے کہ اتنا دَم ہے
محو کرتے ہی چلے جاتے ہیں اک دوسرے کو ہرزہ سراؤں کی طرح
درمیاں کیف و کمِ جسم کے ہم جھولتے ہیں
اور جذبات کی جنت میں در آ سکتے نہیں
ہاں وہ جذبات جو باہم کبھی مہجور نہ ہوں
رہیں پیوست جو عشّاق کی باہوں کی طرح
ایسے جذباتِ طرح دار کہاں سے لائیں........................؟

۔۔۔۔۔۔۔ ہم کہ احساس سے خائف ہیں، سمجھتے ہیں مگر
اِن کا اظہار شبِ عہد نہ بن جائے کہیں

جس کے ایفا کی تمنا کی سحر ہو نہ سکے

روبرو فاصلہ در فاصلہ در فاصلہ ہے

اِس طرف پستیِ دل برف کے مانند گراں
اُس طرف گرمِ صلا حوصلہ ہے
دل بہ دریا زدن اک سو ہے تو اک سو کیا ہے؟
ایک گرداب کہ ڈوبیں تو کسی کو بھی خبر ہو نہ سکے!
اپنی ہی ذات کی سب مسخرگی ہے گویا؟
اپنے ہونے کی نفی ہے گویا؟

نہیں، فطرت کہ ہمیشہ سے وہ معشوقِ تماشا جُو ہے
جس کے لب پر ہے صدا، تُو جو نہیں، اور سہی

اور سہی، اور سہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتنے عشّاق سرِ راہ پڑے ہیں گویا
شبِ یک گانہ و سہ گانہ و نُہ گاہ کے بعد

(اپنی ہر"سعی" کو جو حاصلِ جاوید سمجھتے تھے کبھی

اُن کے لب پر نہ تبسّم نہ فغاں ہے باقی

اُن کی آنکھوں میں فقط سّرِ نہاں ہے باقی
ہم کہ عشّاق نہیں اور کبھی تھے بھی نہیں
ہمیں کھا جائیں نہ خود اپنے ہی سینوں کے سراب
کچھ تو نذرانۂ جاں ہم بھی لائیں
اپنے ہونے کا نشاں ہم بھی لائیں


اسیس یوسف


آؤ .... صحراؤں کے وحشی بن جائیں آؤ .... صحراؤں کے وحشی بن جائیں Reviewed by Zintovlogs on September 17, 2019 Rating: 5

No comments:

This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking

district Badin This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking and very sad . They have no facilities e...

Powered by Blogger.