تیری چاہت میں سمٹ کر رہ گئی ہے آرزو
پیاس کی شدت تیری یوں ہی اگر بڑھتی رہی
ایک دن پینا پڑیگا تجھ کو اپنا ہی لہو
در بدر مجھ کو لئے پھرتا ہے یہ شوق سفر
یا کوئی کھوئی ہوئی شے ڈھونڈتا ہوں کو بہ کو
کر رہا ہوں حق ادا ہر لمحہ تیرا زندگی
کیا پتہ کس موڑ پر مجھ سے جدا ہو جائے تو
اب تو دیوانہ ہمیں اہل خرد کہنے لگے
غور سے دنیا سنے گی اب ہماری گفتگو
ہے مناسب اب یہی ہم اپنی اپنی راہ لیں
وضع اپنی میں نہ بدلوں گا نہ تو بدلےگا خو
کیا ٹھکانا راستے سے کب بھٹک جائیں پیام
جب اندھیرا ہی اندھیرا ہے یہاں پر چار سو
پیام
کر چکی ہے اپنی منزل کا تعین جستجو
Reviewed by Zintovlogs
on
October 07, 2019
Rating:
No comments: