شاخ پر اک پھول تک رہنے نہیں دیتی
روش پر خاک اڑاتی ہے
تو اس کی دھول تک رہنے نہیں دیتی
ہوا کی ضد پہ
شاخیں کب تلک خوشبو سنبھالیں گی؟
کہ پھولوں کی مہکتی پتیوں کی
نرم و نازک سی رگیں آخر
ہوا کے کھر درے ہاتھوں سے چھل جائیں
تو موسم زرد پڑ جائے
ہوا ضد پر جو آڑ جائے
تو پیروں کی جڑیں مٹی کی تہہ میں
ٹوٹ جاتی ہے
سنبھالو سانس کا ریشم
کہ آوارہ ہوا کے تند خو جھونکے سے چھو جائيں
تو آپس میں جڑی سانسیں بھی اکثر چھوٹ جاتی ہیں
سنبھالو اپنے سائے کو
کہ آپس میں بچھڑنے کی یہی رت ہے
ہوا ضدی بہت ہے
محسن نقوی
ہوا ضدی بہت ہے
Reviewed by Zintovlogs
on
October 07, 2019
Rating:
No comments: