غم جو سب کا تھا وہ اپنا ہوگیا
درد جب اٹھا تھا بے حد تلخ تھا
وقت جب گزرا تو میٹھا ہو گیا
نیند میں وہ اک حقیقت تھا مگر
آنکھ کھلتے ہی وہ سپنا ہو گیا
کیا کوئی اس کا لگائے گا سراغ
وہ سمندر سے بھی گہرا ہو گیا
کیا ضرورت ہے کوئی کھودے کنواں
خون جب پانی سے سستا ہو گیا
کون شکوہ بے لباسی کا کرے
جب یہاں ہر شخص اندھا ہو گیا
اب مرے دل میں نہ جھانکو تم پیام
اب تمہارا نقش دھندلا ہو گیا
پیام
درد اب میرا بھی ہلکا ہو گيا
Reviewed by Zintovlogs
on
October 05, 2019
Rating:
No comments: