موت اچھی ہے اگر وقت پہ آجائے تو
مجھ کو ضد ہے کہ جو ملنا ہے ، فلک سے اترے
اس کی خواہش ہے کہ دامن کوئی پھیلائے تو
کتنی صدیوں کی رفاقت میں اسے پہنادوں
شرط یہ ہے مسافر کبھی لوٹ آئے تو
خواب در خواب نئی نیند نہاؤں۔۔۔ لیکن
میرا ماضی میرا بچپن کبھی لہرائے تو
میری آنکھوں میں یہ رم جھم یہ دھنک دھوپ فضا
ایسے موسم میں وہ آنچل کہیں لہرائے تو
دھوپ محسن ہے غنیمت مجھے اب بھی لیکن
میری تنہائی کو سایہ میرا بہلائے تو
محسن نقوی
زندگی کیا ہے ، کبھی دل مجھے سمجھائے تو
Reviewed by Zintovlogs
on
October 09, 2019
Rating:
No comments: