حافظ انجینئر اعجاز الحق
نئی منزل نئی راہیں
تجزیہ : محمد فاروق خٹک خاورئی
مجھے فطرتاُ شریف النفس لوگ پسند ہوتے ہیں - چاہے ان کا تعلق کس جماعت سے ہی کیوں نہ ہو - حافظ اعجاز الحق صاحب سے اگرچہ اتنے زیادہ تعلقات نہیں رہے لیکن میرا دل ان کے بارے میں گواہی دیتا ہے کہ وہ ایک شریف اور مخلص انسان ہیں - دین و دنیا کا حسین امتزاج اعجاز الحق صاحب ماشاء اللہ حافظ قرآن ہیں جبکہ پیشے کے لحاظ سے انجینیئر ہیں جبکہ زیادہ عرصہ بیرون ملک مقیم رہے ہیں - میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو چاہتے ہیں کہ شریف لوگ بس گوشہ نشینی ہی کی زندگی اختیار کریں بلکہ میرا ایمان ہے کہ جب تک معاشرے کے صالح لوگ قیادت نہیں کریں گے محض تبدیلی کے نعروں سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے-
حافظ اعجاز الحق صاحب کا تعلق سیاسی لحاظ سے زرخیز سرزمین اکوڑہ خٹک سے ہے جبکہ وہ پچھلے انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں - چونکہ بلدیاتی انتخابات بظاہر غیرجماعتی بنیادوں پر ہی ہوتے ہیں اس لیے اس میں کسی کے ساتھ اتحاد کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں -
اگرچہ اعجاز الحق صاحب کے لیے چیلنجز زیادہ ہیں کیونکہ علاقے کی سیاست پر صدیوں سے مانکی اور شیدو کی ایک مضبوط سیاسی قیادت قابض ہے جبکہ اب ان کے ہاتھ میں حکومتی مشینری بھی ہے- علاقے میں ان کے ریکارڈ ترقیاتی کام بھی ان کے لیے ایک پلس اور سپورٹیڈ پوائنٹ ہے -لیکن اہل خیر کے لیے اس دفعہ خیر کا ایک پہلو ُ یہ بھی ہے کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مانکی اور شیدو، کی راہیں الگ الگ ہوں گی- آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ڈسٹرکٹ کونسل کو وسیع اختیارات حاصل ہوں گے اس لیے وزیر دفاع جناب پرویز خٹک صاحب اپنے ننھے منے ُ اسمٰعیل خٹک کو نوشہرہ کی سیاست کے میدان میں لانے کے لیے تیار کررہے ہیں - جبکہ ادریس خٹک صاحب اپنی برادری کے کسی فرد کو بلدیاتی انتخابات میں سامنے لا رہے ہیں -
حافظ اعجاز الحق صاحب کا تعلق چونکہ اکوڑہ خٹک سے ہی ہے اس لیے فوری طور پر دارالعلوم حقانیہ سے رابطہ کریں اس سے پہلے کہ وزیر دفاع کی گاڑی مسجد اور مدرسے کی تکمیل کے فنڈ کے وعدوں سمیت حقانیہ کے دروازے پر رُکے حافظ اعجاز الحق کو حقانیہ کے در پر دستک دینی چاہیے - علاقے کی سیاست میں حقانیہ کے بغیر کامیابی ناممکن ہے - حقانیہ نے ماضی میں بھی مانکی اور چارسدہ کو ہرایا ہے اور اب بھی ماشاء اللہ ان کو ہرانے کی قوت ہے - حضرت مولانا سمیع الحق شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے بعد اب حقانیہ کی قیادت ان کے فرزند مولانا حامدالحق صاحب کے ہاتھ میں ہے -
خیر آباد کے معراج الدین خان ایڈوکیٹ مرحوم کے فرزند سلمان فاروق صاحب ماشاء اللہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر اور ماہرتعلیم اور صاحب بصیرت انسان ہیں جبکہ اپنے صوبائی حلقے میں جماعت اسلامی کے آمیر اور اقراء ایجوکیشن سسٹم کے ڈائیرکٹر بھی ہیں -
اکوڑہ خٹک میں اے این پی کے خلیل عباس خان اور اجمل خٹک کے خاندان کو بھی اعتماد میں لیا جاسکتا ہے جبکہ علاقہ خوڑہ کے عوام اپنے علاقے کو خوشحال اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے اگر وہاں ایک مخلص فرد مل جائے تو ایک وسیع اتحاد کے زریعے علاقے میں حقیقی تبدیلی اور ترقی اور خوشحالی لائی جاسکتی ہے- علاقہ خوڑہ مفتی قاسم نظام پوری اور جناب میجر بصیر خٹک کے اتفاق سے ہی فتح کیا سکتا ہے جبکہ مفتی قاسم نظام پوری کے آستانہ اور میجر بصیر خٹک کے کاشانہ کے درمیان صرف 20 فٹ کی ایک گلی ہے اگر دس فٹ مفتی صاحب قدم برھائیں اور دس فٹ میجر صاحب تو علاقہ خوڑہ کے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں
نئی منزل نئی راہیں
تجزیہ : محمد فاروق خٹک خاورئی
مجھے فطرتاُ شریف النفس لوگ پسند ہوتے ہیں - چاہے ان کا تعلق کس جماعت سے ہی کیوں نہ ہو - حافظ اعجاز الحق صاحب سے اگرچہ اتنے زیادہ تعلقات نہیں رہے لیکن میرا دل ان کے بارے میں گواہی دیتا ہے کہ وہ ایک شریف اور مخلص انسان ہیں - دین و دنیا کا حسین امتزاج اعجاز الحق صاحب ماشاء اللہ حافظ قرآن ہیں جبکہ پیشے کے لحاظ سے انجینیئر ہیں جبکہ زیادہ عرصہ بیرون ملک مقیم رہے ہیں - میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو چاہتے ہیں کہ شریف لوگ بس گوشہ نشینی ہی کی زندگی اختیار کریں بلکہ میرا ایمان ہے کہ جب تک معاشرے کے صالح لوگ قیادت نہیں کریں گے محض تبدیلی کے نعروں سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے-
حافظ اعجاز الحق صاحب کا تعلق سیاسی لحاظ سے زرخیز سرزمین اکوڑہ خٹک سے ہے جبکہ وہ پچھلے انتخابات میں حصہ بھی لے چکے ہیں - چونکہ بلدیاتی انتخابات بظاہر غیرجماعتی بنیادوں پر ہی ہوتے ہیں اس لیے اس میں کسی کے ساتھ اتحاد کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں -
اگرچہ اعجاز الحق صاحب کے لیے چیلنجز زیادہ ہیں کیونکہ علاقے کی سیاست پر صدیوں سے مانکی اور شیدو کی ایک مضبوط سیاسی قیادت قابض ہے جبکہ اب ان کے ہاتھ میں حکومتی مشینری بھی ہے- علاقے میں ان کے ریکارڈ ترقیاتی کام بھی ان کے لیے ایک پلس اور سپورٹیڈ پوائنٹ ہے -لیکن اہل خیر کے لیے اس دفعہ خیر کا ایک پہلو ُ یہ بھی ہے کہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مانکی اور شیدو، کی راہیں الگ الگ ہوں گی- آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ڈسٹرکٹ کونسل کو وسیع اختیارات حاصل ہوں گے اس لیے وزیر دفاع جناب پرویز خٹک صاحب اپنے ننھے منے ُ اسمٰعیل خٹک کو نوشہرہ کی سیاست کے میدان میں لانے کے لیے تیار کررہے ہیں - جبکہ ادریس خٹک صاحب اپنی برادری کے کسی فرد کو بلدیاتی انتخابات میں سامنے لا رہے ہیں -
حافظ اعجاز الحق صاحب کا تعلق چونکہ اکوڑہ خٹک سے ہی ہے اس لیے فوری طور پر دارالعلوم حقانیہ سے رابطہ کریں اس سے پہلے کہ وزیر دفاع کی گاڑی مسجد اور مدرسے کی تکمیل کے فنڈ کے وعدوں سمیت حقانیہ کے دروازے پر رُکے حافظ اعجاز الحق کو حقانیہ کے در پر دستک دینی چاہیے - علاقے کی سیاست میں حقانیہ کے بغیر کامیابی ناممکن ہے - حقانیہ نے ماضی میں بھی مانکی اور چارسدہ کو ہرایا ہے اور اب بھی ماشاء اللہ ان کو ہرانے کی قوت ہے - حضرت مولانا سمیع الحق شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت کے بعد اب حقانیہ کی قیادت ان کے فرزند مولانا حامدالحق صاحب کے ہاتھ میں ہے -
خیر آباد کے معراج الدین خان ایڈوکیٹ مرحوم کے فرزند سلمان فاروق صاحب ماشاء اللہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر اور ماہرتعلیم اور صاحب بصیرت انسان ہیں جبکہ اپنے صوبائی حلقے میں جماعت اسلامی کے آمیر اور اقراء ایجوکیشن سسٹم کے ڈائیرکٹر بھی ہیں -
اکوڑہ خٹک میں اے این پی کے خلیل عباس خان اور اجمل خٹک کے خاندان کو بھی اعتماد میں لیا جاسکتا ہے جبکہ علاقہ خوڑہ کے عوام اپنے علاقے کو خوشحال اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے اگر وہاں ایک مخلص فرد مل جائے تو ایک وسیع اتحاد کے زریعے علاقے میں حقیقی تبدیلی اور ترقی اور خوشحالی لائی جاسکتی ہے- علاقہ خوڑہ مفتی قاسم نظام پوری اور جناب میجر بصیر خٹک کے اتفاق سے ہی فتح کیا سکتا ہے جبکہ مفتی قاسم نظام پوری کے آستانہ اور میجر بصیر خٹک کے کاشانہ کے درمیان صرف 20 فٹ کی ایک گلی ہے اگر دس فٹ مفتی صاحب قدم برھائیں اور دس فٹ میجر صاحب تو علاقہ خوڑہ کے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں
نئی منزل نئی راہیں
Reviewed by Zintovlogs
on
February 19, 2020
Rating:
No comments: