banner image

Facebook

banner image

تنہا رہ جانے والا سید زادہ

kashmir


بسم اللہ الرحمن الرحیم
تنہا رہ جانے والا سید زادہ
تحریر: عرفان صدیقی -
مراسلہ محمد فاروق خٹک خاورئی
واشنگٹن کے سفید فام گنبدوں سے آتی فتنہ سامان ہواؤں نے خبر دی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل ہوا چاہتا ہے - وابستگان ِ دربار سر کوچہ و بازار منادی کرا رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیرکے حتمی حل کا یوم سعید آن پہنچا ہے اور کشمیر کے سلگتے چناروں اور زعفران کے اجڑے کھیتوں سے سید علی گیلانی نامی ایک مرد ِ قلندر کی صدائے دردمند سنائی دی ہے کہ ,, مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے کیونکہ میں اب ان کے دلوں میں بھی کانٹے کی طرح کھٹکنے لگا ہوں جن کی آنکھ کا تارا تھا ،، - سید علی گیلانی کا نام برسوں سے اہل پاکستان کے کانوں میں رس گھول رہا ہے -
سال ہا سال سے اس کی پکاراور للکار عالمی سطح پرپاکستان کے مقدمہ کشمیر کا بانکپن رہی ہے نحیف و نزار سے جسم والے اس شخص کے رگ وپے میں ایسی بجلیاں بھری ہیں کہ وہ عہد ِ جوانی سے ہی بھارتی رعونت کے سر پر خاک ڈال رہا ہے - جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے آمیر کی حیثیت میں بھارتی سامراج سے پنجہ آزمائی اس کا منشور حیات رہی - اسمبلی کے رکن کے طور پر وہ دس برس تک طوفانوں سے الجھتا رہا - وہ ہر اس افتاد کا نشانہ بنا جو حریت کیشوں کا مقدر ہوتی ہے - اس کی زندگی کابڑا حصہ زندانوں کی نظر ہو گیا - اس کی روداد قفس پڑھتے ہوئے فولادی جگر والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں - سامراج کے ترکش کا ہر تیر اس کے سینے میں پیوست ہو گیالیکن اس کے مؤقف میں کوئی لچک نہیں آئی - نہ زندان میں اس کے جنوں کی شورش کم ہوئی نہ سنگ زنی اس کی آشتہ سری کا مداوا کر سکی - ہر زخم اسے نیا عزم سفر دے گیااور ہر ستم کا ہر تازیانہ اس کے جذبہ احساس کی لو تیز کر گیا - ستائش تمنا اور صلے کی پرواہ سے بے نیاز رہتے ہوئے کچھ اس انداز سے آگے بڑھا کہ اس کے ہم قدموں کی سانسیں بھی پھولنے لگیں وہ عجب سانچے میں ڈھلا شخص تھا کہ کبھی فصل گل و لالہ کا مرہون منت نہ ہوا -
بہار ہو کہ خزاں، ایک ہی نغمہ الاپتا رہا - وہ کہتا ہے ,, جموں و کشمیر ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے اور یہ فطرت کا فیصلہ ہے - کشمیر کے سارے دریاؤں کا رخ پاکستان کی طرف ہے - کشمیر کے سارے زمینی راستے پاکستان کی طرف جاتے ہیں - یہاں کے بادل بھی کشمیر کو جل تھل کرنے کے بعدپاکستان کو سیراب کرنے نکل جاتے ہیں - یہاں کی ہوائیں بھی خوشبوؤں کی سوغات لے کر پاکستان کا رخ کرتی ہیں - کشمیریوں کے دل بھی پاکستان کے لئے دھڑکتے ہیں - پھر کشمیر کو کیسے پاکستان سے جدا کیا جاسکتا ہے -،، جولائی 2001 میں صدر مشرف آگرہ گئے تو انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر کشمیر کو ,, کور ایشو،، قرار دیا - بھارت نے کہا,, یہ کور ایشو نہیں، بہت سے باہمی مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے -،، صدر مشرف نے بھارتی منطق کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیااور وطن واپس آگئے - ان کے اس اقدام کو خراج تحسین پیش کرنے والوں میں سید علی گیلانی کی آواز سب سے نمایاں تھی- ایک ملاقات میں سید علی گیلانی نے صدر مشرف کے ماتھے پر بوسہ ثبت کرتے ہوئے کہا,, آپ نے استقامت کا حق ادا کر دیا ہے -،، لیکن چار سال بعد اپریل 2004 میں صدر مشرف اور سید علی گیلانی کے درمیان ہونے والی ملاقات خوشگوار نہ تھی - صدر متعدد کشمیری لیڈروں سے ملے - ان کی تصویریں لگیں لیکن علی گیلانی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی کوئی تصویر نہیں بنی - کہا جاتا ہے ایساگیلانی صاحب کی خواہش پر ہوا - صدر مشرف نے انہیں کہا کہ وہ حقیقت پسند بنیں اور
بے لچک رویہ اختیار نہ کریں - انہیں تنبیہ کی گئی کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں - نئی دہلی کے ایک صحافی نے ایک پاکستانی اخبار میں لکھے گئے کالم میں صدر مشرف سے یہ جملے منسوب کئے کہ,, کشمیری لیڈروں کو چاہیے کہ میر واعظ عمر فاروق کو قائد مان لیں،، صدر نے وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کے دوران عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی کو مستقبل کے رہنما قرار دیا جس پر من موہن سنگھ حیران و ششدر رہ گیا - ملاقات کے بعد سید علی گیلانی نے ایک انٹرویو میں شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا,, ہمیں کیوں فروخت کیا جارہا ہے،،انہوں نے صحافیوں کو بتایا,, میں نے صدر مشرف سے پوچھا ہے کہ پاکستان کی بے تحاشا لچک کے جواب میں بھارت نے کون سی لچک دکھائی ہے؟ کیا کسی جوابی لچک کی کوئی یقین دہانی کرائی گئی ہے؟ کیا کشمیر کی زمینی حقیقتوں میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟ کیا وہاں ظلم و ستم کا سلسلہ تھما ہے؟ کیا سات لاکھ بھارتی فوج میں کوئی کمی کی گئی ہے؟ اگر نہیں تو نام نہاد اعتماد افزا اقدامات اور کھیل تماشوں سے کیا حاصل ہے؟کیا اب کشمیر,,کور ایشو،، نہیں رہا؟ کیا اب اقوام متحدہ کی قرار دادیں ناکارہ ہوگئیں ہیں؟ کیا اب استصواب رائے کی ضرورت نہیں رہی؟ سید علی گیلانی کو اپنے کسی سوال کا جواب نہیں مل رہا - اس کی آواز 90 ہزار شہداء کی قبروں پر محیط سناٹوں کا حصہ بنت جارہی ہے - وہ تنہا ہوتا جارہا ہے وہ جو کئی عشروں سے پاکستانی میڈیا پر حکمرانی کر رہا تھاجس کے ذکر کے بغیر کشمیر کی ہر حکایت ادھوری لگتی تھی، جو جہاد کشمیر کی کتاب شوق کا دیباچہ تھا جس کانام لیتے ہوئے پاکستانی حکمرانوں کی زبانوں سے شہد ٹپکتا تھا، جوکلُ جماعتی حریت کانفرنس کی روح اور خوں بداماں تحریک حریت کشمیر کے ماتھے کا جھومر تھا، جوکشمیر میں پاکستان کی سب سے توانا، سب سے قابل اعتماد آواز سمجھا جاتا تھا جو,, کشمیر کاز،، کی آبیاری کرنے والے پاکستانی اداروں کی آنکھوں کا نور اور دل کا سرور تھا، وہ جو سرتاپا ہمارا تھا جس کی آنکھوں میں پاکستان کے خواب مہکتے اور جس کے خیالوں میں پاکستان کے منظر بسے رہتے تھے، آج وہ تنہا تنہا سا لگ رہا ہے جیسے اس کی ساری پونجی لٹ گئی ہو، جیسے وہ سارے زادراہ اور عمر بھر کی کمائی سے محروم ہو گیا ہو - جیسے اپنے گھر والوں نے اسے پہچاننے سے انکار کر دیا ہو - بھارت کے دل میں زہریلے کانٹے کی طرح کھٹکنے والا سیدزادہ اب پاکستان کی مقتدربارگاہوں کی آنکھوں میں بھی سنگریزے کی طرح رڑکنے لگا ہے - اس لئے کہ وہ اب بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بات کرتا ہے - وہ اب بھی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتا ہے - وہ اب بھی استصواب رائے کے حق سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں - وہ اب بھی کشمیر کو 72 مسائل میں سے ایک مسئلہ سمجھنے کے بجائے,,کور ایشو،، خیال کرتا ہے - وہ آج بھی کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگاتا ہے - وہ عجب سر پھرا شخص ہے ابھی تک گئے موسموں میں جی رہا ہے اور نہیں جان پایاکہ اسلام آباد کے افق سے روشن خیالی کا آفتاب ِ جہاں تاب طلوع ہو چکا ہے اور کشمیر سیل ِ رنگ ونورکے ریلے میں تنکے کی طرح بہہ رہا ہے - 76 سالہ بوڑھا تنہا ہوتا جارہا ہے - اب تک اسے قتل کرنے کی سترہ کوششیں ہو چکی ہیں لیکن کوئی گولی اس کے فولاد جیسے سینے میں اتر نہیں سکی - اب اسے یوں لگتا ہے جیسے شہادت بہت دور کی بات نہیں رہی - پاکستان کی محبت میں اندھا بوڑھا کسی سے یہ بھی نہیں کہہ سکتا
جس کے ایما پہ کیا ترک تعلق سب سے اب وہی شخص مجھے طعنہء تنہائی دے
لیکن نہ جانے کیوں میرے دل کے عمیق گوشے سے یہ عجیب سی دعا نکل رہی ہے کہ اگر کشمیر کا مسئلہ واقعی بھارتی عزائم کے مطابق حل ہونے جارہا ہے تو اچھا ہو کہ اس غیرت مندبوڑھے کو وہ روز سیاہ دیکھنے کو نہ ملے - (بشکریہ نوائے وقت )
تنہا رہ جانے والا سید زادہ تنہا رہ جانے والا سید زادہ Reviewed by Zintovlogs on February 19, 2020 Rating: 5

No comments:

This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking

district Badin This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking and very sad . They have no facilities e...

Powered by Blogger.