پھر کوئے ملامت میں ہوں، نادان بہت ہوں
اک عمر جسے خواب کی مانند ہی دیکھا
چھونے کو ملا ہے تو پریشان بہت ہوں
مجھ میں کوئی آہٹ کی طرح سے کوئی آئے
اک بند گلی کی طرح سنسان بہت ہوں
دیکھا ہے گریر اس نگہہ سرد کا اتنا
مائل بہ توجہ ہے حیران بہت ہوں
الجھیں گے کئی بار ابھی لفظ سے مفہوم
سادہ ہے بہت وہ نہ میں آسان بہت ہوں
پروین شاکّر
رستہ ہی نیا ہے، نہ میں انجان بہت ہوں
Reviewed by Zintovlogs
on
March 11, 2020
Rating:
No comments: