banner image

Facebook

banner image

انسان کا ضمیر مطمئن ہونا چاہئے” کسے کہتے ہیں؟


انسان کا ضمیر مطمئن ہونا چاہئے” کسے کہتے ہیں؟
س… ایک لفظ “ضمیر” گفتگو میں کافی استعمال ہوتا ہے، اس لفظ کو مختلف طور پر استعمال کیا جاتا ہے، بعض کہتے ہیں کہ: “میرا ضمیر جاگ گیا ہے” بعض کو کہتے سنا ہے کہ: “فلاں آدمی کا ضمیر مرگیا ہے”، “آدمی کا ضمیر مطمئن ہونا چاہئے” ضمیر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
ج… اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے دِل میں نیکی اور بدی کو پہچاننے کی ایک قوّت رکھی ہے، جس طرح ظاہری آنکھیں اگر اندھی نہ ہوں تو سیاہ و سفید کے فرق کو پہچانتی ہیں، اسی طرح دِل کی وہ قوّت، جس کو “بصیرت” کہا جاتا ہے، صحیح کام کرتی ہو تو وہ بھی نیکی اور بدی کے فرق کو پہچانتی ہے۔ اگر آدمی کوئی غلط کام کرے تو آدمی کا دِل اس کو ملامت کرتا ہے اسی کو “ضمیر” کہا جاتا ہے، لیکن جب آدمی مسلسل غلط کام کرتا رہے تو رفتہ رفتہ اس کا دِل اندھا ہوجاتا ہے اور وہ نیکی و بدی کے درمیان فرق کرنا چھوڑ دیتا ہے، اسی کا نام “ضمیر کا مرجانا” ہے۔ جن لوگوں کا ضمیر زندہ اور قلب کی بصیرت تابندہ اور روشن ہو ان کو بعض اوقات فتویٰ دیا جاتا ہے کہ فلاں چیز جائز ہے، مگر ان کا ضمیر اس پر مطمئن نہیں ہوتا، اس لئے ایسے اربابِ بصیرت ایسی چیز سے پرہیز کرتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کے بارے میں حدیث میں فرمایا گیا ہے: “اپنے دِل سے فتویٰ پوچھو، خواہ فتویٰ دینے والے تمہیں جواز کا فتویٰ دیں”۔
س… کیا کسی معاملے میں ضمیر کا مطمئن ہونا کافی ہے جبکہ وہ کام خلافِ شرع بھی ہو؟
ج… جس طرح اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے دِل میں نیکی اور بدی کو پہچاننے کی قوّت رکھی ہے، جس کا اُوپر ذکر کیا گیا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے انبیائے کرام علیہم السلام کو بھی نیکی اور بدی کی پہچان اور صحیح اور غلط کی شناخت کے لئے بھیجا، کیونکہ آدمی پر اکثر و بیشتر حرص، ہویٰ اور خواہشات کا غلبہ رہتا ہے، جو اس کی بصیرت کو اندھا اور اس کے ضمیر کو مردہ کردیتی ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کے ذریعے بھیجی ہوئی شریعت کو حق و باطل اور صحیح و غلط کے پہچاننے کا اصل معیار ٹھہرایا ہے، پس کسی شخص کے ضمیر کے زندہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ “معیارِ شریعت” پر مطمئن ہو، اور ضمیر کے مردہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کو خلافِ شرع کاموں پر تو اطمینان ہو، مگر اَحکامِ شرعی پر اطمینان نہ ہو، اس لئے جو کام خلافِ شرع ہو اس پر کسی کے ضمیر کا مطمئن ہونا کافی نہیں بلکہ یہ اس کے دِل کے اندھا اور ضمیر کے مردہ ہونے کی علامت ہے۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: “بے شک بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دِل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔
حرام کاری سے توبہ کس طرح کی جائے؟


انسان کا ضمیر مطمئن ہونا چاہئے” کسے کہتے ہیں؟ انسان کا ضمیر مطمئن ہونا چاہئے” کسے کہتے ہیں؟ Reviewed by Zintovlogs on April 08, 2020 Rating: 5

No comments:

This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking

district Badin This is the current condition of these people after rain it is really heartbreaking and very sad . They have no facilities e...

Powered by Blogger.